اردو

اعضا کے عطیے اور اعضا کی پیوندکاری سے کیا مراد ہے؟

اعضا کا عطیہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ اپنا ایک عضو یا کئی اعضا کسی دوسرے شخص کو دیے جائیں۔ اس کا تعلق دل، جگر، لبلبے، پھیپھڑوں یا گردے کے عطیے سے ہو سکتا ہے۔ اعضا کا عطیہ حال ہی میں وفات پانے والے کسی شخص یا کسی زندہ انسان کی طرف سے ہو سکتا ہے۔ ناروے میں زندہ لوگ صرف گردے کا عطیہ دے سکتے ہیں۔

اعضا کی پیوندکاری سے مراد ایک عضو یا کئی اعضا کا عطیہ لینا ہے۔

اعضا کا عطیہ دینا کیوں اہم ہے؟

ان لوگوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جنہیں زندہ رہنے کیلئے ایک نئے عضو کی ضرورت ہوتی ہے۔ نئے اعضا کی ضرورت بڑھنے کی وجہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض، اعضا کا فعل خراب ہونے کی مختلف صورتیں، کینسر اور لوگوں کا زیادہ طویل عمر پانا ہے۔

1۔    اعضا کا عطیہ جان بچاتا ہے

اس وقت 450  سے زیادہ افراد ایک نئے، جان بچانے والے عضو کے انتظار میں ویٹنگ لسٹ پر ہیں۔ بہت سے لوگوں کیلئے اعضا کی پیوندکاری ان کی زندگی سلامت رہنے کا واحد طریقہ ہے۔ صرف ناروے میں 10 ہزار سے زیادہ افراد کو اعضا کے عطیے کے باعث  نئی زندگی مل چکی ہے۔ اعضا کا عطیہ دینے والا ایک شخص سات لوگوں تک کی جان بچا سکتا ہے۔

2۔    اپنی  مرضی سے
اگر آپ کی یا آپ کے گھرانے کے کسی شخص کی جان بچانے کا واحد طریقہ ایک نیا عضو ہوتا تو کیا آپ یہ عطیہ قبول کر تے؟ اعضا کا عطیہ دینا لوگوں کی اپنی مرضی اور  انسان دوستی کے جذبے پر منحصر ہے۔ اگر کوئی شخص عطیہ دینے کیلئے تیار نہ ہو تو کسی کو بھی نیا عضو نہیں مل سکے گا۔ درحقیقت خود آپ کے عطیہ دینے کی نسبت یہ امکان تین گنا زیادہ ہے کہ آپ کو جان بچانے کیلئے نئے عضو کی ضرورت پڑے گی۔

3۔    اپنے گھر والوں کیلئے یہ نوبت نہ آنے دیں کہ وہ آپ کیلئے فیصلہ کریں
ہر سال  کئی گھرانے اس صورتحال سے دوچار ہوتے ہیں کہ ان کا کوئی پیارا حادثے میں شدید زخمی ہو جاتا ہے یا دماغ میں جریان خون یا خون کے لوتھڑے کی وجہ سے متاثر ہوتا ہے۔ اس صورت میں اعضا کا عطیہ دینے کا سوال اٹھ سکتا ہے اور ڈاکٹر لواحقین سے پوچھتا ہے کہ مرنے والے کی کیا خواہش ہوتی۔ اگر مرنے والے کی خواہش معلوم نہ ہو تو یہ فیصلہ کرنا لواحقین کا کام ہوتا ہے۔ کئی گھرانوں کو یہ صورتحال مشکل لگتی ہے۔ اس لیے یہ اہم ہے کہ آپ اپنے قریبی رشتہ داروں سے اس بارے میں بات کریں تاکہ انہیں آپ کے مؤقف کا علم ہو۔

اعضا کا ڈونر (عطیہ دینے والا) کیسے بنا جا سکتا ہے؟

اعضا کا عطیہ دینے پر رضامندی ظاہر کرنے کیلئے ہم جو اہم ترین کام کر سکتے ہیں، وہ یہ ہے کہ اپنے قریبی رشتہ داروں کو اپنے مؤقف سے آگاہ کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ڈونر کارڈ بھی مکمل کرنا چاہیئے۔ ڈونر کارڈ ایکا ایسا کارڈ ہے جس پر آپ اعضا کے عطیے کے بارے میں اپنا مؤقف لکھتے ہیں اور تصدیق کرتے ہیں کہ آپ اپنے قریبی رشتہ داروں سے اس بارے میں بات کر چکے ہیں۔ آپ کا فیصلہ کسی رجسٹری میں درج نہیں کیا جاۓ گا۔ ڈونر کارڈ میڈیکل سٹورز اور ڈاکٹروں کے کلینکوں سے ملتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ ہمارے ویب سائیٹ سے بھی یہ کارڈ پرنٹ کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے سمارٹ فون پر ایپلیکیشن کی صور ت میں بھی ڈونر کارڈ  ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں، یا پھر آپ کے ذاتی ریکارڈ میں پُر کر لیا جائے۔

کون اعضا کا عطیہ دے سکتا ہے؟ کیا سبھی مرنے والے ڈونر بن سکتے ہیں؟

سب لوگ عطیہ دینے کیلئے رضامندی ظاہر کر سکتے ہیں۔ لیکن صرف سر یا گردن کی چوٹ سے مرنے والے، حادثے میں مرنے والے یا خون کے لوتھڑے یا دماغ میں جریان خون کی وجہ سے مرنے والے افراد ڈونر بن سکتے ہیں۔ یہ بھی ضروری ہے کہ مرنے والے کو سانس دلانے کی مشین سے منسلک رکھا گیا ہو تاکہ عطیے کیلئے نکالے جانے والے اعضا خراب نہ ہو پائیں۔

کیا بعض بیماریوں یا ادویات کی وجہ سے اعضا کا عطیہ دینے  میں رکاوٹ ہو سکتی ہے؟

سب لوگ عطیہ دینے کیلئے رضامندی ظاہر کر سکتے ہیں۔ ہر شخص کے معاملے میں یہ تفصیلی طبی جانچ کی جاۓ گی کہ اعضا کو پیوندکاری کیلئے استعمال کرنے کے امکانات کیسے ہیں۔ ادویات استعمال کرنے کی وجہ سے عطیہ دینے کا امکان ختم نہیں ہوتا۔

کیا نسل، شہریت یا بیرون ملک قیام سے میرے ڈونر بننے پر کوئی اثر پڑتا ہے؟

نہیں۔ ان میں سے کسی چیز سے اعضا کا عطیہ دینے کے معاملے پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

مختلف مذاہب اعضا کا عطیہ دینے کے بارے میں کیا مؤقف رکھتے ہیں؟

ماخذ، تہذیب، مذہب یا زبان سے قطع نظر سب لوگوں کو نئے عضو کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ دنیا کے بڑے مذاہب اور بیشتر فرقے اعضا کا عطیہ دینے کے بارے میں مثبت رجحان رکھتے ہیں یا بعض استثناؤں کے ساتھ اس کی اجازت دیتے ہیں۔ کئی مذاہب اسے انسانی ہمدردی کا اظہار تصور کرتے ہیں۔ کچھ دوسرے مذاہب اس معاملے میں کوئی مؤقف نہیں رکھتے اور اسے فرد کی مرضی پر چھوڑ دیتے ہیں۔

کیا عضو کی ضرورت رکھنے والا شخص عضو خرید سکتا ہے؟

ناروے میں، اور بیشتر دوسرے ممالک میں بھی، اعضا کی خریدوفروخت ممنوع ہے۔ تاہم افسوس کا مقام ہے کہ کچھ ممالک میں یہ خریدوفروخت ہوتی ہے۔ ناروے میں ہونے والی پیوندکاری میں کبھی ایسے اعضا استعمال نہیں کیے جاتے جنہیں خریدا گیا ہو۔

کیا ہم یہ یقین کر سکتے ہیں کہ ڈاکٹر مریض کو بچانے کی پوری کوشش کرتے ہیں اور صرف اس کے اعضا استعمال کرنے کیلئے اسے مرنے کو نہیں چھوڑ دیتے؟

ڈاکٹر جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ یہ ان کا فرض اور اہم ترین ذمہ داری ہے۔ اعضا کا عطیہ لینے کا سوال تبھی اٹھتا ہے جب جان بچانا ممکن نہ رہے۔

یہ کیسے قرار دیا جاتا ہے کہ مریض مر چکا ہے؟

اس بارے میں بالکل واضح اور تفصیلی ہدایات موجود ہیں کہ مریض کو مردہ کیسے قرار دیا جاۓ گا۔ ڈاکٹر تفصیلی طبی معائنہ کرتا ہے اور  ایک ایکسرے لیا جاتا ہے جس سے نظر آتا ہے کہ دماغ کو خون کی فراہمی رک چکی ہے۔ اس صورت میں دماغ بالکل مردہ ہو چکا ہوتا ہے اور اسے بحال نہیں کیا جا سکتا۔ جب تمام تقاضے پورے ہو جائیں تو موت کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے جس پر دو ڈاکٹر دستخط کرتے ہیں۔ اس مرحلے پر اس میں کوئی شک باقی نہیں ہوتا کہ مریض مر چکا ہے۔

ڈاکٹروں کو مکمل یقین سے کیسے علم ہو سکتا ہے کہ مریض مردہ ہے اور کوما میں نہیں ہے؟

جو مریض «کوما» کہلائی جانے والی حالت میں ہوتے ہیں، ان کے پورے دماغ  یا دماغ کے کچھ حصوں کو خون کی فراہمی جاری ہوتی ہے اور بعض صورتوں میں وہ بیدار ہو سکتے ہیں۔ ایسے مریضوں سے اعضا کا عطیہ لینے کا سوال کبھی نہیں اٹھتا۔

کیا انسان اپنی زندگی میں ایک عضو کا عطیہ دے سکتا ہے؟

ہاں، انسان اپنی زندگی میں اپنے ایک گردے کا عطیہ دے سکتا ہے۔ انسانی جسم ایسے تخلیق کیا گیا ہے کہ انسان دو گردوں کے ساتھ پیدا ہوتا ہے جبکہ حقیقت میں صرف ایک گردے کی ضرورت ہوتی ہے۔ عطیہ لینے والے  شخص کے جسم میں گردہ اکثر  اس صورت میں بہتر کام کرتا ہے کہ اسے زندہ ڈونر سے گردہ ملا ہو۔

اپنا ایک گردہ دینے کے بعد  انسان کی زندگی کیسی گزرتی ہے؟

آپریشن کے بعد بیشتر لوگ اپنی زندگی اسی طرح گزارتے ہیں جیسے عطیہ دینے سے پہلے گزارتے تھے۔ جسم کے نارمل کام کرنے کیلئے ایک گردہ کافی ہے۔

کیا عطیہ دینے کے بعد تدفین عام طریقے سے ہوتی ہے؟

ہاں، اعضا کا عطیہ دینے کے بعد تدفین عام طریقے سے ہوتی ہے۔ لیکن ممکن ہے تدفین میں24  گھنٹے تک کی دیر ہو جاۓ۔